زمانہ اپنی کیا کرے ہے

زمانہ اپنی کیا کرے ہے

 زمانہ اپنی کیا کرے ہے 

دوانی اپنا جیا کرے ہے 


دیا دوانہ ہوا ہے شاید 

ابھی جلا ہے ہوا کرے ہے 


جہاں ملا غم وہیں خوشی کی 

مگر زمانہ گلا کرے ہے 


اسی کے گوش و گزار ہے یہ 

وہی جو چپ کی سنا کرے ہے 


زمانے تیری ہزار آنکھیں 

مِری نظر تو حیا کرے ہے 


ترے جنوں کی ادائیں اعلی 

مرا جنوں تو بقا کرے ہے 


خدا کو اپنے پکار ظالم 

زمانہ تو کم سنا کرے ہے 


جنوں میں جس کے نہیں اجالا 

وہی دیا ہی بجھا کرے ہے 


تو بھی ناں شہرو کرے ہے جو

 کچھ 

زمانہ یوں کب کیا کرے ہے

گفتگو اچھی لگی ذوقِ نظر اچھا لگا