میں حرف دیکھوں کہ روشنی کا نصاب دیکھوں

میں حرف دیکھوں کہ روشنی کا نصاب دیکھوں

 میں حرف دیکھوں کہ روشنی کا نصاب دیکھوں 

مگر یہ عالم کہ ٹہنیوں پر گلاب دیکھوں 


پرانے خوابوں سے ریزہ ریزہ بدن ہوا ہے 

یہ چاہتا ہوں کہ اب نیا کوئی خواب دیکھوں 


یہ راستے تو مری ہتھیلی کے ترجماں ہیں 

میں ان لکیروں میں زندگی کی کتاب دیکھوں