آپ جب چہرہ بدل کر آ گئے

آپ جب چہرہ بدل کر آ گئے

 آپ جب چہرہ بدل کر آ گئے 

سچ تو یہ ہے ہم بھی دھوکہ کھا گئے 

آپ اب آئے ہیں فصل گل کے بعد 

پھول جب امید کے مرجھا گئے 


اشک کیا چھلکے ہماری آنکھ سے 

لفظ بھی آواز میں بل کھا گئے 

ہم تمہارے آئینہ میں قید تھے 

تم تو بس بے کار میں گھبرا گئے 


توڑ لائے شیشۂ دل پھر کہیں 

تم اندھیرے میں کہاں ٹکرا گئے 

آپ نے غم ہی دیئے بس غم ہمیں 

آپ کب خوشیاں یہاں برسا گئے۔۔


گووند گلشن