محبت میں انا کو تولتا ہے

محبت میں انا کو تولتا ہے

 محبت میں انا کو تولتا ہے

 وہ میرے ساتھ کم ہی بولتا ہے

 میرے بارے میں رکھتا ہے تجسس

 وہ اپنے راز کم ہی کھولتا ہے

 تمہارے ہجر کا لمحہ یقینا

 ہماری شاعری میں بولتا ہے  

 نجانے کیا نشہ ہے اس میں عاشی

 جو دیکھے اس کو اکثر ڈولتا ہے