وے دل کے کام سے آئوں گی تو چھا جائوں گی

وے دل کے کام سے آئوں گی تو چھا جائوں گی

 وے دل کے کام سے آئوں گی تو چھا جائوں گی

میں اپنے نام سے آئوں گی تو چھا جائوں گی


ہاں تیری بزم میں غالب ہے میر بھی ہے مگر

 میں اپنا شعر سنائوں گی تو چھا جائوں گی


یہ کیا اندھیرے مری روشنی چھپائیں گے

چراغِ دل کو جلائوں گی تو چھا جائوں گی


بہارِ لالہ و گل شوخ ہے بہت لیکن

میں تیرے پیار کو گائوں گی تو چھا جائوں گی


اے شوخی برق کی تو یاد ہے زمانے کو

میں اپنا آپ بھلائوں گی تو چھا جائوں گی


تو مجھ کو بھول کے بھی آپ میں نہیں چمکا

میں تیری یاد میں آئوں گی تو چھا جائوں گی


یاں رنگ رنگ کے بادل مگر برستے ہیں 

میں اپنے خوں میں نہائوں گی تو چھا جائوں گی


تُو رِیت کر لے کہ رسماً تجھی کو سجتا ہے

میں پیت ہی سے نبھائوں گی تو چھا جائوں گی


میں تیری مست نگاہوں میں ڈوب جائوں گی

سمندروں میں سمائوں گی تو چھا جائوں گی 


 سجن وے تم سے ہمیشہ لگن لگائوں گی

اگن یہ دل سے جلائوں گی تو چھا جائوں گی


سنا ہے تجھ کو ستاتی ہیں بارشیں شہرو

صدا دے مجھ کو میں آئوں گی تو چھا جائوں گی


شہرِ حسن