گداز عشق نہین کم، جو مین جواں نہ رھا
وہی ہے آگ، مگر آگ مین دھواں نہ رہا
نہین ہے دل مرا وقف غم نہاں نہ رہا
مگر وہ شیوہء فرسودہ، بیاں نہ رھا
رہے وہ شوا جو پابند ایں و آن نہ رہا
خوشا وہ سجدہ، جو محدود آستاں نہ رھا
حجاب عشق کو اے دل، بہت غنیمت جان
رہے گا کیا جو یہ پردہ بھی درمیاں نہ رھا
چمن تو برق حوادث سے ہو گیا محفوظ
میری بلا سے، اگر مرا آشیاں نہ رھا
جنون سجدہ کی معراج ہے یہی شائد
کہ تیرے در کے سوا، کوئی آشیاں نہ رہا