عمر بھر ایک ہی فریاد نہیں ہوسکتی

عمر بھر ایک ہی فریاد نہیں ہوسکتی


 عمر بھر ایک ہی فریاد نہیں ہوسکتی

کیا نئی بات ترے بعد نہیں ہو سکتی

کیا کہانی میں کوئی موڑ نہیں آسکتا؟

کیا پری قید سے آزاد نہیں ہو سکتی؟

ایک ہلکی سی بغاوت ہے رگوں میں میری

میں تیرے عشق میں برباد نہیں ہو سکتی

کوئی سمجھوتہ محبت تو نہیں بن سکتا

مصلحت عشق کی بنیاد نہیں ہوسکتی

تو کسی اور کو اپنا نہ بنائے ، اس سے

میری تنہائی تو آباد نہیں ہو سکتی

read more

ہر روز اک آوازہ انا الحق کا لگائیں

our

‏جان پیاری تھی مگر جان سے پیارے تم تھے