رستے میں بن کے پیار کا دریا کھڑا رہے

رستے میں بن کے پیار کا دریا کھڑا رہے


 رستے میں بن کے پیار کا دریا کھڑا رہے


لیکن جو میرے دل میں ہے دل میں پڑا رہے


جب میں دکھاؤں ہجر کا دریا ہے سامنے


تب اس کے ہاتھ میں کوئی کچا گھڑا رہے


آنکھوں سے اسکے شام کی سرخی کشید لوں


انگشتری میں بن کے نگینہ جڑا رہے


کرتا ہوں شام ہی کو میں ساۓ سے اپنے بات


لمحہ ہو دکھ کا تو کوئی مجھ سے بڑا رہے


تصویر بن کے میں اسے بس دیکھتا رہوں


وہ آنکھ بن کے میرے بدن میں گڑا رہے


Ride more 

hai dua yaad magar harf-e-dua yaad nahin