قابل دید ہے اشکوں کی روانی میری

قابل دید ہے اشکوں کی روانی میری


 قابل دید ہے اشکوں کی روانی میری

اور سوا اس پہ ہے آشفتہ بیانی میری

عشوہ و ناز سے تجھ کو جو ملے فرصت تو

دیکھ کافر ذرا خوں نابہ فشانی میری

سنگدلی کا تو یہ عالم ہے کہ اس نے میرا

قصہِ غم سنا اور وہ بھی زبانی میری

یار سمجھے ہیں کہ میں کوئی نشہ کرتا ہوں

دیکھ کر چشمک پرنم کی خماری میری

بندہ پرور مجھے رسوائے زمانہ سمجھو

بندہ پرور یہی کل قصہ کہانی میری


احتشام الحق کوہستانی

READ MORE

کہاں آیا ہے دیوانوں کو تیرا کُچھ قرار اب تک

OUR