google-site-verification=1cDsmHCmXJben2iPuLhkG29LoKl9irWX4R1j9rOP9vw
زمانہ اپنی کیا کرے ہے
زمانہ اپنی کیا کرے ہے
زمانہ اپنی کیا کرے ہے
دوانی اپنا جیا کرے ہے
دیا دوانہ ہوا ہے شاید
ابھی جلا ہے ہوا کرے ہے
جہاں ملا غم وہیں خوشی کی
مگر زمانہ گلا کرے ہے
اسی کے گوش و گزار ہے یہ
وہی جو چپ کی سنا کرے ہے
زمانے تیری ہزار آنکھیں
مِری نظر تو حیا کرے ہے
ترے جنوں کی ادائیں اعلی
مرا جنوں تو بقا کرے ہے
خدا کو اپنے پکار ظالم
زمانہ تو کم سنا کرے ہے
جنوں میں جس کے نہیں اجالا
وہی دیا ہی بجھا کرے ہے
تو بھی ناں شہرو کرے ہے جو
کچھ
زمانہ یوں کب کیا کرے ہے