Showing posts with the label Faiz-ahmed-faizShow all
گرانئ شب ہجراں دو چند کیا کرتے
ترے غم کو جاں کی تلاش تھی ، ترے جاں نثار چلے گئے
 چَشمِ میگوں ، ذرا اِدھر کر دے
 تم آئے ہو نہ شب انتظار گزری ہے
 آئے کچھ ابر، کچھ شراب آئے
 حسرتِ دید میں گزراں ہیں زمانے کب سے
گزر رہے ہیں شب و روز تم نہیں آتیں
 ہم سادہ ہی ایسے تھے کی یوں ہی پذیرائی