تنہا حُسینؑ رن میں چار سُو دشمن کے ریلے

تنہا حُسینؑ رن میں چار سُو دشمن کے ریلے

 ـــــــــــــــــــــ مصائبِ اہلِ بیت ــــــــــــــــــــ

تنہا حُسینؑ رن میں چار سُو دشمن کے ریلے

ایسے میں کون ہو جو اصغرؑ کو گودی میں لے لے


گِرتے کیوں کر دیکھوں مَیں خاک پر یُوں لختِ دل کو

فِضّہ سے بولیں یہ زھراؑ تُو پہلے جھاڑو دے لے


ممتا کے لب پر تھی جاری شبِ عاشُور یہ لوری

آ جا او چاند! تیرے ساتھ میرا اصغرؑ کھیلے


پھوپھیؑ امّاں نے یہ کہہ کر کیا اکبرؑ کو رخصت

تیرے صدقے اب رن میں جا تیرے باباؑ ہیں اکیلے


خیمے جلوائے گئے رسّیوں سے باندھا گیا

بھیّاؑ! زینبؑ نے تیرے بعد کیا کیا صدمے جھیلے


بولے عبّاسؑ تُو کچھ پہلے مجھ کو دیکھ رہا تھا

بیٹے اکبرؑ کیوں تیرے پھر گئے آنکھوں کے ڈھیلے


تپتے صحرا میں قربان ہو گئے اِبنِ زہراؑ پر

ماؤں کے لاڈلے، کڑیَل جواں، بانکے، البیلے


جینے کی خوشیاں مت کر موت کو آنا ہے آخر

باقی ہے ذات ربّ کی، فانی ہیں دُنیا کے میلے


بن کے نصِیرؔ سائل فاطمہ زہراؑ کے دَر کا

جو کچھ بھی لینا ہو زہراؑ و آلِ زہراؑ سے لے۔


فرمُودۂ الشیخ سیّدپِیرنصِیرالدّین نصِیرؔ جیلانی،

رحمتُ اللّٰه تعالٰی علیہ، گولڑہ شریف

بیادِ بندۂ نصِیرؔ شاہد محی الدینؒ

از خالد شاہم، عابد محی الدّین ۔