google-site-verification=1cDsmHCmXJben2iPuLhkG29LoKl9irWX4R1j9rOP9vw اب کہاں اور کسی چیز کی جا رکھی ہے

اب کہاں اور کسی چیز کی جا رکھی ہے

اب کہاں اور کسی چیز کی جا رکھی ہے



اب کہاں اور کسی چیز کی جا رکھی ہے 


دل میں اک تیری تمنا جو بسا رکھی ہے 


سر بکف میں بھی ہوں شمشیر بکف ہے تو بھی 


تو نے کس دن پہ یہ تقریب اٹھا رکھی ہے 


دل سلگتا ہے ترے سرد رویے سے مرا 


دیکھ اس برف نے کیا آگ لگا رکھی ہے 


آئنہ دیکھ ذرا کیا میں غلط کہتا ہوں 


تو نے خود سے بھی کوئی بات چھپا رکھی ہے 


جیسے تو حکم کرے دل مرا ویسے دھڑکے 


یہ گھڑی تیرے اشاروں سے ملا رکھی ہے 


مطمئن مجھ سے نہیں ہے جو رعیت میری 


یہ مرا تاج رکھا ہے یہ قبا رکھی ہے 


گوہر اشک سے خالی نہیں آنکھیں انورؔ 


یہی پونجی تو زمانے سے بچا رکھی ہے 


انور مسعود

semore