Showing posts with the label aankhen-poetryShow all
 رستے میں بن کے پیار کا دریا کھڑا رہے
 ان رس بھری آنکھوں میں حیا کھیل رہی ہے
 عمر بھر ایک ہی فریاد نہیں ہوسکتی
 آنکھوں میں رہا دل میں اتر کر نہیں دیکھا
 یہ آنکھیں دیکھ کر ہم ساری دنیا بھول جاتے ہیں
 وہ شرمگیں سی غلاف آنکھیں دلوں میں کھلتی گلاب آنکھیں
 ﺳﻨﺎ ﮬﻮ ﮔﺎ ﺑﮩﺖ ﺗﻢ ﻧﮯ ۔۔۔
 کچی آنکھوں نے دیکھے تھے،خوش فہمی میں کچے خواب.
 مست آنکھوں کی بات چلتی ہے
 اپنی آنکھیں جو بند کر دیکھوں
جا گتے جا گتے ا ک عمر کٹی ہو جیسے
 تیری آنکھوں کے دریچوں سے گذارے جاتے
 گلاب آنکھیں، شراب آنکھیں
 ﭘﺮﺩﮦ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﮨﭩﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺖ ﺩﯾﺮ ﻟﮕﯽ
 جام ایسا تیری آنکھوں سے عطا ہوجائے
 لگی ہے چوٹ جو دل میں ابھر آئی تو کیا ہوگا
 جرم یہ ہے کہ اِن اندھوں میں ہوں آنکھوں والا
Mere Chehre Pe Ghazal Likhti Gain
آنکھ اٹھا کر بھی نہیں تکتی