کو ئی فریاد تر ے دل میں د بی ہو جیسے
تو نے آنکھوں سے کوئی بات کہی ہو جیسے
جا گتے جا گتے ا ک عمر کٹی ہو جیسے
جان باقی ہے مگر سانس رکی ہو جیسے
ہر ملا قا ت پہ محسو س یہی ہو تا ہے
مجھ سے کچھ تیری نظر پوچھ رہی ہو جیسے
راہ چلتے ہو ئے ا کثر یہ گما ں ہوتا ہے
وہ نظر چھپ کے مجھے د یکھ ر ہی ہو جیسے
ایک لمحے میں سمٹ آیا صدیوں کا سفر
زندگی تیز بہت تیز ۔۔۔۔۔۔ چلی ہو جیسے
اس طرح پہروں تجھے سوچتی رہتی ہوں میں
میر ی ہر سا نس تر ے نا م لکھی ہو جیسے
کو ئی فریاد تر ے د ل میں د بی ہو جیسے
تو نے آنکھوں سے کوئی بات کہی ہو جیسے
جا گتے جا گتے ا ک عمر کٹی ہو جیسے
جان با قی ہے مگر سانس رکی ہو جیسے
فیض انور