دنیا سے بے نیاز ہوں ، اپنی ہوا میں ہوں
جب تک میں تیرےدل کی محبّت سرا میں ہوں
اک تخت ، اور میرے برابر وہ شاہ زاد
لگتا ہے آج رات میں شہر سبا میں ہوں
خوشبو کو رقص کرتے ہوئے دیکھنے لگی
سحر بہار میں کہ طلسم صبا میں ہوں
ورنہ غبار ماہ بھی کب مجھکو چھو سکا
آہستہ رو ہوئی ہوں کہ شہر نوا میں ہوں
جیسے کوئی عقب سے بلاتا ہے بار بار
بچپن سے اک عجیب سراب صدا میں ہوں
اس دل کو جب سےغم کی ضمانت میں دے دیا
اس وقت سے کسی کے حصار دعا میں ہوں
پروین شاکر
semore