مست آنکھوں کی بات چلتی ہے
مہ کشی کروٹیں بدلتی ہے
بن سنور کر وہ جب نکلتے ہیں
دلکشی ساتھ ساتھ چلتی ہے
ہار جاتے ہیں جیتنے والے
وہ نظر ایسی چال چلتی ہے
جب ہٹاتے ہیں رخ سے زلفوں کو
چاند ہنستا ہے رات ڈھلتی ہے
وعدہ کش جام توڑ دیتے ہیں
جب نظر سے شراب ڈھلتی ہے
کیا قیامت ہے انکی انگڑائی
کھچ کے گویا کمان چلتی ہے
یوں حسینوں کی زلف لہرائے
جیسے ناگن کوئی مچلتی ہے
نصرت