google-site-verification=1cDsmHCmXJben2iPuLhkG29LoKl9irWX4R1j9rOP9vw مٹی سے کچھ خواب اگانے آیا ہوں

مٹی سے کچھ خواب اگانے آیا ہوں


 مٹی سے کچھ خواب اگانے آیا ہوں

میں دھرتی کا گیت سنانے آیا ہوں


تو نے دریاؤں میں دئے بہائے ہیں

میں بھی اپنے ہونٹ جلانے آیا ہوں


تجھ سے میرا رشتہ بہت پرانا ہے

میں دنیا میں تیرے بہانے آیا ہوں


اب کے بار میں تجھ سے ملنے نہیں آیا

تجھ کو اپنے ساتھ لے جانے آیا ہوں


چار دئے تیری دہلیز پہ روشن ہیں

ایک دیا میں اور جلانے آیا ہوں


تو نے تیغ سے لہو کی بوند گرائی تھی

میں دھرتی سے پھول اٹھانے آیا ہوں