google-site-verification=1cDsmHCmXJben2iPuLhkG29LoKl9irWX4R1j9rOP9vw کبھی جو نکہت زلف نگار آئی ہے

کبھی جو نکہت زلف نگار آئی ہے

کبھی جو نکہت زلف نگار آئی ہے

 کبھی جو نکہت زلف نگار آئی ہے

فضائے مردۂ دل میں بہار آئی ہے


ضرور تیری گلی سے گزر ہوا ہوگا

کہ آج باد صبا بے قرار آئی ہے


کوئی دماغ تصور بھی جن کا کر نہ سکے

یہ جان زار وہ لمحے گزار آئی ہے


تجھے کچھ اس کی خبر بھی ہے بھولنے والے

کسی کو یاد تیری بار بار آئی ہے


خدا گواہ کہ ان کے فراق میں کوثرؔ

جو سانس آئی ہے وہ سوگوار آئی ہے


 مولانا کوثر نیازی🖋