google-site-verification=1cDsmHCmXJben2iPuLhkG29LoKl9irWX4R1j9rOP9vw کبھی یاد آؤ تو اس طرح

کبھی یاد آؤ تو اس طرح

کبھی یاد آؤ تو اس طرح

 کبھی یاد آؤ تو اس طرح

کہ لہو کی ساری تمازتیں


تمہیں دھوپ دھوپ سمیٹ لیں

تمہیں رنگ رنگ نکھار دیں


تمہیں حرف حرف میں سوچ لیں

تمہیں دیکھنے کا جو شوق ھو


تو دیار ہجر کی تیرگی

کوہِ مژہ کی نوک سے نوچ لیں


کبھی یاد آؤ تو اس طرح

کہ دل و نظر میں اُتر سکو


کبھی حد سے جنسِ جنوں بڑھے

تو حواس بن کے بکھر سکو


کبھی کُھل سکو شبِ وصل میں

کبھی خونِ دل میں سنور سکو


سرِ راہ گزر جو ملو ____ کبھی

نہ ٹھہر سکو ____ نہ گُزر سکو


مرا درد پھر سے غزل بُنے

کبھی گُنگناؤ تو اس طرح


مرے زخم پھر سے گُلاب ھوں

کبھی مُسکراؤ تو اس طرح


مری دھڑکنیں بھی لرز اُٹھیں

کبھی چوٹ کھاؤ ___ تو اس طرح


جو نہیں تو بڑے شوق سے

سبھی رابطے سبھی ضابطے


کبھی دھوپ چھاؤں میں توڑ دو

نہ شکستِ دل کا ستم سہو


نہ سُنو کسی کا عذابِ جاں

نہ کسی سے اپنی خلش کہو


یونہی خوش رھو، یونہی خوش پھرو

نہ اُجڑ سکیں، نہ سنور سکیں


کبھی دل دُکھاؤ تو اس طرح

نہ سمٹ سکیں، نہ بکھر سکیں


کبھی بھول جاؤ تو اس طرح

کسی طَور جان سے گُزر سکیں

کبھی یاد آؤ ____ تو اس طرح


محسن نقوی


red more

جب سے تیرا خیال رکھا ہے

our