google-site-verification=1cDsmHCmXJben2iPuLhkG29LoKl9irWX4R1j9rOP9vw جسم سے رہ گزر بناتے ہیں

جسم سے رہ گزر بناتے ہیں

 
جسم سے رہ گزر بناتے ہیں

جسم سے رہ گزر بناتے ہیں
 
آ محبت کو شر بناتے ہیں 

صرف دیوار و در بناتے ہیں
 
اور دعویٰ ہے گھر بناتے ہیں
 
خود کو بار دگر بناتے ہیں 

اور اب سوچ کر بناتے ہیں 

آج لکڑی کے جوڑ کر تختے 

ڈوب جانے کا ڈر بناتے ہیں 

جن کے پاؤں وہ کاٹ لیتے

 ہیں 

ان کے جسموں پہ سر بناتے

 ہیں 

یہ لٹیرے ہی میرے محسن

 ہیں 

بند گلیوں میں در بناتے ہیں 

اس نے اڑنا ہے اور سمتو

 میں 

آئیے بال و پر بناتے ہیں 

ہم نے جانا نہیں کہیں بھی

 تو 

کیوں یہ راہ سفر بناتے ہیں 

اب صباحتؔ خدا بنے ہیں وہ
 
اب وہ شمس و قمر بناتے ہیں

صباحت عروج

read more

بڑی مدت سے تیرا حسن دل بن کر دھڑکتا ہے

our