google-site-verification=1cDsmHCmXJben2iPuLhkG29LoKl9irWX4R1j9rOP9vw دنیا کا کچھ برا بھی تماشا نہیں رہا

دنیا کا کچھ برا بھی تماشا نہیں رہا

دنیا کا کچھ برا بھی تماشا نہیں رہا



 دنیا کا کچھ برا بھی تماشا نہیں رہا

دل چاہتا تھا جس طرح ویسا نہیں رہا


تم سے ملے بھی ہم تو جدائی کے موڑ پر

کشتی ہوئی نصیب تو دریا نہیں رہا

کہتے تھے ایک پل نہ جیئیں گے ترے بغیر

ہم دونوں رہ گئے ہیں وہ وعدہ نہیں رہا

کاٹے ہیں اس طرح سے ترے بغیر روز و شب

میں سانس لے رہا تھا پر زندہ نہیں رہا

آنکھیں بھی دیکھ دیکھ کے خواب آ گئی ہیں تنگ

دل میں بھی اب وہ شوق، وہ لپکا نہیں رہا

کیسے ملائیں آنکھ کسی آئنے سے ہم

امجد ہمارے پاس تو چہرہ نہیں رہا


امجد اسلام امجد

read more

مجھ سے مخلص تھا نہ واقف مرے جذبات سے تھا

our

میرےسوز دل کے جلوے،مکاں مکاں اجالے