google-site-verification=1cDsmHCmXJben2iPuLhkG29LoKl9irWX4R1j9rOP9vw میرے محبوب مرے دل کو جلایا نہ کرو

میرے محبوب مرے دل کو جلایا نہ کرو

میرے محبوب مرے دل کو جلایا نہ کرو

 

میرے محبوب مرے دل کو جلایا نہ کرو

ساز چھیڑا نہ کرو گیت سنایا نہ کرو

جاؤ آباد کرو اپنی تمناؤں کو

مجھ کو محفل کا تماشائی بنایا نہ کرو

میری راہوں میں جو کانٹے ہیں تو کیوں پھول ملیں

میرے دامن کو الجھنے دو چھڑایا نہ کرو

تم نے اچھا ہی کیا ساتھ ہمارا نہ دیا

بجھ چکے ہیں جو دیے ان کو جلایا نہ کرو

میرے جیسا کوئی پاگل نہ کہیں مل جائے

تم کسی موڑ پہ تنہا کبھی جایا نہ کرو

یہ تو دنیا ہے سبھی قسم کے ہیں لوگ یہاں

ہر کسی کے لیے تم آنکھ بچھایا نہ کرو

زہر غم پی کے بھی کچھ لوگ جیا کرتے ہیں

ان کو چھیڑا نہ کرو ان کو ستایا نہ کرو

read more

جسم تَڑپا ہے خاک پر تَنْہا

our