google-site-verification=1cDsmHCmXJben2iPuLhkG29LoKl9irWX4R1j9rOP9vw وہ ہمسفر تھا مگر اُس سے ہم نوائی نہ تھی

وہ ہمسفر تھا مگر اُس سے ہم نوائی نہ تھی

وہ ہمسفر تھا مگر اُس سے ہم نوائی نہ تھی

 

وہ ہمسفر تھا مگر اُس سے ہم نوائی نہ تھی

کہ دھوپ چھاؤں کا عالم رہا، جدائی نہ تھی

عداوتیں تھیں ، تغافل تھا ، رنجشیں تھیں مگر

بچھڑنے والے میں سب کچھ تھا، بےوفائی نہ تھی

بچھڑتے وقت اُن آنکھوں میں تھی ہماری غزل

غزل بھی وہ، جو کسی کو کبھی سنائی نہ تھی

کبھی یہ حال کہ دونوں میں یک دلی تھی بہت

کبھی یہ مرحلہ ، جیسے کہ آشنائی نہ تھی

کسے پکار رہا تھا وہ ڈوبتا ہوا دن

صدا تو آئی تھی، لیکن کوئی دہائی نہ تھی

عجیب ہوتی ہے راہ سخن بھی دیکھ نصیر

وہاں بھی آ گئے آخر، جہاں رسائی نہ تھی


نصیر ترابی

READ MORE

اس چمن کی ھے آبرو هم سے

OUR