google-site-verification=1cDsmHCmXJben2iPuLhkG29LoKl9irWX4R1j9rOP9vw مر جائیں گے تو کسی کے لب پہ نام ہو گا

مر جائیں گے تو کسی کے لب پہ نام ہو گا

مر جائیں گے تو کسی کے لب پہ نام ہو گا

مر جائیں گے تو کسی کے لب پہ نام ہو گا

ماتم ہو گا کہیں، کہیں شہنائیوں کا اہتمام ہو گا

کوئی روئے گا یاد کر کے وفائیں
لبوں پہ کسی کے خوشیوں کا جام ہو گا

دولت اپنی ہاتھوں میں لے کہ ڈھونڈے گا کوئی
نہ ملیں گے ہم، قیمت ہماری نہ کوئی دام ہو گا

کم ہو گا جب شبابِ الفت کسی پہ عامرؔ
کر کے یاد تڑپے گا، معاملہ یہ سر عام ہ