نوید بخشش،عصیاں سے،شرمسار نہ کر

نوید بخشش،عصیاں سے،شرمسار نہ کر


 نوید بخشش،عصیاں سے،شرمسار نہ کر

 نوید بخشش،عصیاں سے،شرمسار نہ کر

گناہنگار کو یارب،اور گناہگار نہ کر

نظر اگر ملی ہے،تو اسکو بہار ساز بںا

نظر کو،مائل رنگینی،بہار نہ کر

کہاں کی قربت و فرقت،گزر بھی جا اے دل

یہ رہ عام ہے،تو اسکو اختیار نہ کر

بہار اپنی چگہ پر،سدا بہار رہے

یہ چاھتا ھوں،تو تجزیہ بہار نہ کر۔۔۔سحر

اک تیرا انتظار۔۔۔۔۔الفت کے راستے۔۔۔۔محبت زنگی کا سفر