وقت کی سوُلی پہ لمحے شمار کرتی رھی
وسوسے بُن کے اُنھیں تار تار کرتی رھی
آنے والے کو پہنچنے میں بہت دیر لگی
وہ بھی تصویر بنی انتظار کرتی رھی
جس قدر دِل کو جُدائی نے بیقرار کیا
وہ اپنے دل کو اور بیقرار کرتی رھی
کسی کے دلفریب و مخملی دلاسوں پر
بڑے خلوص سے وہ اعتبار کرتی رھی
قبائے عشق میں سب عیب ھوئے پوشیدہ
پیروی عشق کی دیوانہ وار کرتی رھی
سادگی اوڑھ کے سنگھار کردئیے قرباں
شبِ شباب کی نیندیں نِثار کرتی رھی
پیار ھی پیار تھا شاید خمیر میں اس کے
وہ پیار کرتی رھی بے شمار کرتی رھی