میں تیرے زاوِیوں کی ، دائروں کی حد میں رھوُں،
حاشیئے پیار کے دوچار کھینچ دے مُجھ پر
میں اپنی ذات بنا ڈالوُں شجرِ ممنوعہ
تُو اپنی بانہوں کا حِصار کھینچ دے مُجھ پر
میں جان بوُجھ کے اِک دلرُبا سا جُرم کروں
اور توُ حُسن کی تلوار کھینچ دے مُجھ پر
یہی ،،جاوید،، آرزوُ ھے توُ مُیّسر ھو
جب بھی قسمت کوئی آزار کھینچ دے مُجھ پر !!
جاوید اسلم