google-site-verification=1cDsmHCmXJben2iPuLhkG29LoKl9irWX4R1j9rOP9vw محبتوں میں خسارہ عجیب لگتا ہے

محبتوں میں خسارہ عجیب لگتا ہے

محبتوں میں خسارہ عجیب لگتا ہے

 محبتوں میں خسارہ عجیب لگتا ہے

ہمیں دعا کا سہارا عجیب لگتا ہے


شعورِ موسمِ ہجر و وصال رکھتے ہیں

سو عِشق سارے کا سارا عجیب لگتا ہے


کبھی تمہاری طلب بےقرار رکھتی تھی

اور اب تو زکر تمہارا عجیب لگتا ہے


ہمارے دل نے ارادہ تو کر لیا لیکن

ابھی سفر کا ستارہ عجیب لگتا ہے


کبھی چراغ جلائے تھے جس کے پانی پہ

وہ جھیل اور وہ کنارہ عجیب لگتا ہے


نوشی گیلانی