نہ کوئی وعدہ نہ کوئی یقیں نہ کوئی امید

نہ کوئی وعدہ نہ کوئی یقیں نہ کوئی امید

 نہ کوئی وعدہ نہ کوئی یقیں نہ کوئی امید

مگر ہمیں تو ترا انتظار کرنا تھا


فراق گورکھپوری