google-site-verification=1cDsmHCmXJben2iPuLhkG29LoKl9irWX4R1j9rOP9vw تیری ہر بات محبت میں گوارا کر کے

تیری ہر بات محبت میں گوارا کر کے

تیری ہر بات محبت میں گوارا کر کے

 تیری ہر بات محبت میں گوارا کر کے 

 دل کے بازار میں بیٹھے ہیں خسارہ کر کے 


آتے جاتے ہیں کئی رنگ مرے چہرے پر 

 لوگ لیتے ہیں مزا ذکر تمہارا کر کے 


ایک چنگاری نظر آئی تھی بستی میں اسے 

 وہ الگ ہٹ گیا آندھی کو اشارہ کر کے 


آسمانوں کی طرف پھینک دیا ہے میں نے 

 چند مٹی کے چراغوں کو ستارہ کر کے 


میں وہ دریا ہوں کہ ہر بوند بھنور ہے جس کی 

 تم نے اچھا ہی کیا مجھ سے کنارہ کر کے 


منتظر ہوں کہ ستاروں کی ذرا آنکھ لگے 

 چاند کو چھت پر بلا لوں گا اشارہ کر کے