جب سے تیرا خیال رکھا ہے دل نے مشکل میں ڈال رکھا ہے آپ پر دل یہ آ گیا ورنہ آپ میں کیا کمال رکھا ہے اب کسی کام کی کہاں فرصت آپ کا غم جو پال رکھا ہے خود وہ میرے ہی دل میں رہتے ہیں مجھ کو دل سے نکال رکھا ہے خوشی اپنی تھی بانٹ دی ہم نے غم ترا تھا سنبھال رکھا ہے لوٹ جائیں کہ جائیں اس کی گلی ہم نے سکہ اچھال رکھا ہے خود ہماری جگہ نہیں بنتی گھر میں اتنا ملال رکھا ہے ہم نے ہر فیصلہ محبت میں روزِ محشر پہ ٹال رکھا ہے