google-site-verification=1cDsmHCmXJben2iPuLhkG29LoKl9irWX4R1j9rOP9vw زندگی مجھ کو تیری زلفوں میں پھر اُلجھائے ہے

زندگی مجھ کو تیری زلفوں میں پھر اُلجھائے ہے

زندگی مجھ کو تیری زلفوں میں پھر اُلجھائے ہے

 عطا شاد


یاد کی خُوشبو غموں کی شام کو سُلگائے ہے

زندگی مجھ کو تیری زلفوں میں پھر اُلجھائے ہے


اب بھی سوچوں میں دَمکتا ہے کوئی انجم مثال

اب بھی سانسوں کو کوئی مہتاب رُخ مہکائے ہے


ایک بار اور آ کے مِل اور عمر بھر تڑپا کے دیکھ

اک جھلک دِکھلا کے کب تک روح کو ترسائے ہے


دھڑکنوں میں روز ہی بُنتا رہوں اُسکا خیال

گیت بن کے جو سدا ہونٹوں پہ سَجتا جائے ہے


دور رِہ کر پاس ہے اور پاس رِہ کر دور ہے

زلف بکھرے ہے کہیں آنچل کہیں لہرائے ہے