google-site-verification=1cDsmHCmXJben2iPuLhkG29LoKl9irWX4R1j9rOP9vw پہلی بار ملے ہو پھر بھی اپنے اپنے لگتے ہو

پہلی بار ملے ہو پھر بھی اپنے اپنے لگتے ہو

پہلی بار ملے ہو پھر بھی اپنے اپنے لگتے ہو

  غزل 


ٹُک ٹک ایسے دیکھ رہا تھا میرے سامنے بیٹھا شخص

جیسے وہ کچھ سوچ رہا ہو مجھ میں کھویا کھویا شخص 


پہلی بار ملے ہو پھر بھی اپنے اپنے لگتے ہو

میرے خوابوں میں رہتا ہے تم سے ملتا جلتا شخص


ریزہ ریزہ کر گئی اُس کو تیری یاد کی تیز ہوا

ریت کی صورت بکھرا ہے اب جو تھا پتھر جیسا شخص


بن بتلائے چھوڑ گیا ہے دل کا آنگن چپکے سے

میرے اندر جو رہتا تھا کل تک ہنستا بستا شخص 


پیار سے اپنا نام لکھا کرتے تھے جس کے ہاتھوں پر

اپنے ہاتھ کی ریکھاؤں میں آج بھی ہے اک الجھا شخص 


اُکھڑا اُکھڑا لہجہ اُس کا تلخی بھی ہے باتوں میں

صاف دکھائی دیتا ہے وہ پہلے سے کچھ بدلا شخص 


کون ہے ارشد پوچھو تو وہ کس کے پیار میں پاگل ہے 

جس کو پتھر مار رہا ہے ہر اک آتا جاتا شخص 


ارشدمحمودارشد