google-site-verification=1cDsmHCmXJben2iPuLhkG29LoKl9irWX4R1j9rOP9vw مجھے یقیں ہے تری واپسی نہیں ہو گی

مجھے یقیں ہے تری واپسی نہیں ہو گی

مجھے یقیں ہے تری واپسی نہیں ہو گی


مجھے یقیں ہے تری واپسی نہیں ہو گی
جو شاخ ٹوٹ گئی ہے ہری نہیں ہو گی

وہ ایک عمر بتانے کے بعد مل بھی گیا
خوشی مناوں گا لیکن خوشی نہیں ہو گی

تمہارے بعد یہاں کون جینے والا ہے
تمہارے بعد یہاں زندگی نہیں ہو گی

ابھی تو غم ہے جدائی کا آنکھ برسے گی
کچھ عرصے بعد یہ بارش کبھی نہیں ہو گی

جو تو نے کار_جہاں میں اذیتیں دیکھیں
یہ موت اس سے زیادہ بری نہیں ہو گی

جو ساتھ ہے وہ بچھڑنے تلک ضروری ہے
پھر اس کے بعد کسی کی کمی نہیں ہو گی

بجھا دیا ہے ہوا نے چراغ جلتا ہوا
ہمارے گھر میں کبھی روشنی نہیں ہو گی

مصورحیات