مجھے یقیں ہے تری واپسی نہیں ہو گی
جو شاخ ٹوٹ گئی ہے ہری نہیں ہو گی
وہ ایک عمر بتانے کے بعد مل بھی گیا
خوشی مناوں گا لیکن خوشی نہیں ہو گی
تمہارے بعد یہاں کون جینے والا ہے
تمہارے بعد یہاں زندگی نہیں ہو گی
ابھی تو غم ہے جدائی کا آنکھ برسے گی
کچھ عرصے بعد یہ بارش کبھی نہیں ہو گی
جو تو نے کار_جہاں میں اذیتیں دیکھیں
یہ موت اس سے زیادہ بری نہیں ہو گی
جو ساتھ ہے وہ بچھڑنے تلک ضروری ہے
پھر اس کے بعد کسی کی کمی نہیں ہو گی
بجھا دیا ہے ہوا نے چراغ جلتا ہوا
ہمارے گھر میں کبھی روشنی نہیں ہو گی
مصورحیات