google-site-verification=1cDsmHCmXJben2iPuLhkG29LoKl9irWX4R1j9rOP9vw حرم ہے کیا چیز دیر کیا ہے کسی پہ میری نظر نہیں ہے

حرم ہے کیا چیز دیر کیا ہے کسی پہ میری نظر نہیں ہے

حرم ہے کیا چیز دیر کیا ہے کسی پہ میری نظر نہیں ہے

 


حرم ہے کیا چیز دیر کیا ہے کسی پہ میری نظر نہیں ہے

میں تیرے جلووں میں کھو گیا ہوں مجھے اب اپنی خبر نہیں

 ہے

جنہیں ہے ڈر راہ امتحاں سے انہیں ابھی یہ خبر نہیں ہے

اگر کرم ان کا راہبر ہو کٹھن کوئی رہ گزر نہیں ہے

بہ شوق سجدہ چلے ہیں لیکن عجیب مسلک ہے عاشقوں کا

وہاں عبادت حرام ٹھہری جہاں ترا سنگ در نہیں ہے

تری طلب تیری آرزو میں نہیں مجھے ہوش زندگی کا

جھکا ہوں یوں تیرے آستاں پر کہ مجھ کو احساس سر نہیں ہے

تری نوازش مری مسرت مری تباہی جلال تیرا

کہیں نہیں ہے مرا ٹھکانہ جو تیری سیدھی نظر نہیں ہے

جہاں بھی ہے کوئی مٹنے والا تری عنایت کے سائے میں ہے

بنا لیا جس کو تو نے اپنا جہاں میں وہ در بدر نہیں ہے

ہر اک جگہ تو ہی جلوہ گر ہے وہ بت کدہ ہو یا طور سینا

نگاہ دنیا ہے کور باطن تری تجلی کدھر نہیں ہے

یہیں پہ جینا یہیں پہ مرنا یہیں ہے دنیا یہیں ہے عقبیٰ

فناؔ در یار کے علاوہ کہیں ہمارا گزر نہیں ہے


فنا بلند شہری