اس طرح مجھ کو بھری بزم میں رسوا کر کے
کیا ملا تجھ کو محبت کا تماشا کر کے
تیری یادوں کےسہارے بھی میں جی سکتی ہوں
دیکھ لے تو مجھے اک بار اکیلا کر کے
حق پسندی سے ہوا کرتی ہے نسبت جن کی
وہ دکھا دیتے ہیں ساگر میں بھی رستہ کر کے
تم کو معلوم نہیں ہوگا حقیقت ہے یہی میں نے رشتوں کو نبھایا ہے خسارا کر کے
ساتھ رہنا تو گلابوں کے سبھی چاہتے ہیں
کبھی دیکھو ذرا کانٹوں میں گزارا کر کے
میں نےجب جب بھی چراغوں کی طرفداری کی
رات نے رکھ دیا اک حشر سا برپا کر کے
حالتِ زار ذرا دیکھو سحر کی آ کر
رونے لگ جاتی ہے بس ذکر تمہارا کر کے
عفراء بتول سحر
read more
ھوتے ہین قتل، اکثر، جلاد ھوتے ھوتے
our