وہ مسیحا نہ بنا، هم نے بھی خواہش نہیں کی
اپنی شرطوں پہ جِئے اس سےگذارش نہیں کی
اُس نے اِک روز کیا ، هم سے اچانک وہ سوال
دھڑکنیں تھم سی گئیں وقت نےجُنبش نہیں کی
کس لئے بُجھنے لگے ، اوّلِ شب سارے چراغ ؟
آندھیوں نےبھی اگرچہ کوئی سازش نہیں کی
اب کے هم نے بھی دیا ، ترکِ تعلق کا جواب
ہونٹ خاموش رهے ، آنکھ نے بارش نہیں کی
ہم تو سُنتے تھے کہ مِل جاتے ہیں بچھڑے لوگ
تُو جو بِچھڑا تو کیا وقت نےگردش نہیں کی؟
اس نے ظاہر نہ کیا ، اپنا پشیماں هونا
ہم بھی انجان رهےہم نےبھی پُرسش نہیں کی
read more
تری آرزو کی حُدود میں کسی آرزو کا گزر نہیں
our