خود کو اہل وفا سمجھتے ہیں
اوروں کو بے وفا سمجھتے ہیں
پار کشتی لگا کے دکھلائیں
خود کو گر ناخدا سمجھتے ہیں
خامیاں دوسروں کی گنوائیں
خود کو جو پارسا سمجھتے ہیں
کہہ بھی ڈالیں زبان سے اپنی
جو برا یا بھلا سمجھتے ہیں
اک نئی زندگی ہے بعد از مرگ
لوگ اسے انتہا سمجھتے ہیں
حرص و طمع کی دوڑ جاری ہے
سب اسی میں بقا سمجھتے ہیں
کس طرح جان لوں صبیحہؔ کو
اپنے دل میں وہ کیا سمجھتے ہیں
صبیحہ خان
read more
بڑے بے مروت ہیں یہ حسن والے
our