پری صورت نظارہ ڈھونڈتے ہیں
مسافر ہیں سہارا ڈھونڈتے ہیں
چراغوں کو ضرورت کیا پڑی جو
ہواؤں کا سہارا ڈھونڈتے ہیں
ستاروں سا کوئی پلکوں پہ اپنی
وہ اشکوں میں نظارہ ڈھونڈتے ہیں
پڑی عادت ہمیں کیا ہارنے کی
جہاں دیکھو خسارہ ڈھونڈتے ہیں
یہ وصل شب خلش سے کم نہیں ہے
گزر جائے کنارہ ڈھونڈتے ہیں
ہوئے جو مست ساغرؔ جام پی کر
حسیں دل کش کنارا ڈھونڈتے ہیں
read more
ﺳﻮ ﮈﺭﺗﮯ ﮈﺭﺗﮯ ﺍﮔﺮ ﮐﯽ ﺗﻮ ﮐﯿﺎ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﯽ
our