میں تو مدت سے خیر تنہا تھا
وہ بھی مگر اندر سے بکھرا بکھرا تھا
آسمان کے اجاڑ صحرآ میں
چاند بھی میری طرح اکیلا ہی تھا
میں تو اسے ڈھونڈتا تھا ھر سو
مگر وہ میرے سامنے یی بیٹھا تھا
اسکی آنکھیں تو سمندر جیسی تھیں
میں مگر ان میں ڈوب کر بھی پیاسا تھا
زرد شاخیں ہوا سے پوچھتی ہیں
دیکھو خشک پتوں کا بین کیسا ہے
دھوپ بھی تھی شدید مگر کچھ کچھ
میرے کپڑوں کا بھی رنگ ذرا گہرا تھا
دل میں جذبوں کا خون ھوتا رھا
مگر لب پہ اپنے انا کا سخت پہرہ تھا
میں تو برہنہ تھا سرد موسم میں بھی
میرا خالق تو کپاس کا سا تھا
زندگی کی طویل شب میں بھی سحر
اسکا ملنا تو اک خواب جیسا تھا
Reed more