google-site-verification=1cDsmHCmXJben2iPuLhkG29LoKl9irWX4R1j9rOP9vw دل سرایے کا وہ مہمان، لوٹ کر آیا نہین

دل سرایے کا وہ مہمان، لوٹ کر آیا نہین

دل سرایے کا وہ مہمان، لوٹ کر آیا نہین

 دل سرایے کا وہ مہمان، لوٹ کر آیا نہین

کیوں جدا ہے؟ کیا خفا ہے؟

مجن ابھی سمجھا نہین

ہار پھولوں کے لیے، راہون کوتکتا ہے کوئی

اک مسافر جب گیا گھر سے، پھر لوٹا نہین

جی مین اتا تھا کہ پلکین موندلون، جانے نہ دون

خواب منظر کا وہ نظارہ، مگر ٹھرا نہین

بھینی بھینی ایک خوشبو، دیر تک اتی رہی

کون ایا تھا؟ گیا کب؟ بھید یہ کھلتا نہین

وہ تو ہے دلدار بھی، غمخوار بھی، اور پیار بھی

انکھ سے آوجھل سہی، دل سے جدا ھوتا نہین

اسکی یادین، انکھ مین، ساون جھڑی، اے سحر

لاکھ روکوب، درد کا دریا، مگر رکتا نہین... سحر