google-site-verification=1cDsmHCmXJben2iPuLhkG29LoKl9irWX4R1j9rOP9vw زلف جب کر کے سحر جاتی ہے

زلف جب کر کے سحر جاتی ہے

زلف جب کر کے سحر جاتی ہے

 زلف جب کر کے سحر جاتی ہے

وے زمانے کو خبر جاتی ہے


میرے سینے میں اتر جاتی ہے

رات تو خیر گزر جاتی ہے


دن بھی ہوتا ہے پہ ہوتا ہی نہیں

رات ہی رات ٹھہر جاتی ہے 


چودہ ہی طبقے یہ جلاتی ہے

آہ بس اپنے اثر جاتی ہے


  چودہ طبقے میں سبھی کو نالہ

آہ تو عرش گزر جاتی ہے


وقت جب چوٹ لگاتا ہے کہیں

ہاے الفت بھی مُکر جاتی ہے


یہ محبت ہے نہیں مر سکتی

پھر کسی دل میں اتر جاتی ہے


میں تو مقتل کی طرف بڑھتی ہوں

عاشقی اپنے ہنر جاتی ہے


تجھ کو مانگوں ہوں مِرے خالق سے

یہ دعا کر کے اثر جاتی ہے


  جب کلی کوئی چٹخ جاتی ہے 

سچ کہُوں اور نکھر جاتی ہے


اے کہ تنہائی رہو سنگ مرے

 چھوڑ کر مجھ کو کدھر جاتی ہے


بند جب آنکھ کرے ہے شہرو

 آسماں تک یہ نظر جاتی ہے