google-site-verification=1cDsmHCmXJben2iPuLhkG29LoKl9irWX4R1j9rOP9vw عریاں لباس والے یہ خرقہ خرید لے

عریاں لباس والے یہ خرقہ خرید لے

عریاں لباس والے یہ خرقہ خرید لے

 عریاں لباس والے یہ خرقہ خرید لے

خوفِ خدا ہی والوں سے لرزہ خرید لے


قیمت ہے اک خلوص کہ سستا خرید لے

جنت کو جا رہا ہے یہ رستا خرید لے


تُو مانگ یا نہ مان پہ ضامن ہے رزق کا

وہ کیا ہوا خدا کہ جو سجدہ خرید لے


اک آپ ہیں کہ بیچتے ہیں اپنے آپ کو

ایسا کہاں سے لائوں جو مہنگا خرید لے


یہ میں کہ زر لٹا دیا سر بھی کٹا چکی

میرے لیے بھی سادہ سا قطبہ خرید لے


دریا کو زور ہے بڑا یہ شوق اور ہے

طوفاں ہے تیز تیز وے تنکا خرید لے


صحرا کو جانے والے سمندر بھی ساتھ لے 

آجا دکانِ عشق پہ خُطبہ خرید لے


اس آستاں پہ آ کہ یاں اعجازِ عشق ہے

دفتر سے یاں کے مست کے کاسہ خرید لے


تیری غزل میں کچھ نہیں مایوسی کے سوا

اے حوصلے کے شہر سے لہجہ خرید لے


 مقتل کی خاک بیٹھے ہو تم سر بھی کٹا کر

فرہاد اٹھ کے آ کہ یہ تیشہ خرید لے


بہتر یہی اداسی کی دلدل سے آ نکل

گُردہ نہ بیچ دل کا کلیجہ خرید لے


کہتی ہوں صاف صاف میں اردو زبان میں 

یہ عقل ایک چیز ہے اچھا خرید لے


کنز السُخن میں شہرو خزانے سے کم نہیں

میری کہی سے ایک بھی نکتہ خرید لے


شہرِ حسن