google-site-verification=1cDsmHCmXJben2iPuLhkG29LoKl9irWX4R1j9rOP9vw ہم پہ تہمت نہیں الزام لگا سکتے ہو

ہم پہ تہمت نہیں الزام لگا سکتے ہو

ہم پہ تہمت نہیں الزام لگا سکتے ہو

 

 ہم پہ تہمت نہیں الزام لگا سکتے ہو 

اور اِس کام سے شہرت بھی کما سکتے ہو 


اک نجومی نے مرا ہاتھ پڑھا اور کہا 

تم کسی کو بھی کہیں ہاتھ دِکھا سکتے ہو


رزق اور عشق کمانا' تمہیں کیا مشکل ہے 

شعر کہہ لیتے ہو' تصویر بنا سکتے ہو


بیٹھ سکتے ہو مِرے پاس' اگر دل چاہے 

دل نہ مانے تو کسی وقت بھی جا سکتے ہو


 باغ تو باغ تمہیں دشت سلامی دے گا 

شاخ ِ گریہ پہ اگر پھول کِھلا سکتے ہو


اِس قدر زور سے ہم بات نہيں کر سکتے 

جتنی خاموشی سے تم شور مچا سکتے ہو 


بات کر سکتے ہو تم مجھ سے مَحبّت کے عِــوَض 

اور مصیبت میں مجھے کال مِلا سکتے ہو 


تم مِری آنکھ نہيں' دل میں رُکے ہو ' عـامـی

اب مجھے چھوڑ نہيں' توڑ کے جا سکتے ہو


عمران عامی

بغیر تیرے نہ شب ڈھلی ہے،