ہر ایک حـرف ہو امکان ! تیرے جیسا ہو
مِــــــری کتــاب کا عنوان تیرے جیسا ہو
ہزار بار گـــــــــوارا ہے پارســــــائی کو
جو میـری ذات پہ بہـــتان تیرے جیسا ہو
میں عمـر قیــد بصد ناز کاٹ سکتا ہوں
مِرے نصیــب میں زندان تیرے جیسا ہو
شـفا بھی دیتا ہے یہ معجـــزہ مَحبّت کا
کســی مریـض کا ایمـان تیرے جیسا ہو