محبتوں کے وہ سوز لےکر
وفاؤں کے مست ہار ڈالے
نشیلی آنکھوں سے فتح کر لے
اور نرم لہجےسےمار ڈالے
مزا تو جب ہےکہ خلوتوں میں
ہماری جلوت نکھار ڈالے
وہ اپنی مخروطی اُنگلیوں سے
یہ الجھی زلفیں سنوار ڈالے
ہماری بےچینیوں پہ اپنی
نگاہِ جاں بار بار ڈالے
یہ خالی خولی تسلیوں کا
بتاؤ بندہ اچار ڈالے