google-site-verification=1cDsmHCmXJben2iPuLhkG29LoKl9irWX4R1j9rOP9vw تو اپنی شیشہ گری کا ہنر نہ کر ضائع​

تو اپنی شیشہ گری کا ہنر نہ کر ضائع​

تو اپنی شیشہ گری کا ہنر نہ کر ضائع​

 تو اپنی شیشہ گری کا ہنر نہ کر ضائع​

میں آئینہ ہوں‌مجھے ٹوٹنے کی عادت ہے​

میں کیا کہوں کہ مجھے صبر کیوں نہیں آتا​

میں کیا کروں کہ تجھے دیکھنے کی عادت ہے​

تیرے نصیب میں اے دل ! سدا کی محرومی​

نہ وہ سخی، نہ تجھے مانگنے کی عادت ہے​

وصال میں‌ بھی وہی ہے فراق کا عالم​

کہ اسکو نیند مجھے رت جگے کی عادت ہے​

یہ خود اذیتی کب تک فراز تو بھی اسے​

نہ یاد کر کہ جسے بھولنے کی عادت ہے​


احمد فراز