وہ آج کمرے میں رو رہی ہے

وہ آج کمرے میں رو رہی ہے

 وہ آج کمرے میں رو رہی ہے

جو کل محبت کا ناز لے کر  

تمام سَکھیوں سے کہہ رہی تھی 

تمہارے خدشے فضول ہیں سب 

تمہیں پتا ہی نہیں ہے اُس کا 

میں مسکراؤں وہ مسکرائے 

میں چہچہاوں وہ چہچہائے 

میں رو پڑوں جو وہ رو پڑے گا 

وہ خود سے زیادہ مجھی کو چاہے

میں روٹھ جاؤں وہ زہر کھائے 

ہے اس کی ہمت مجھے بھلائے ؟

میں ساتھ چھوڑوں وہ مر نہ جائے 


تمہیں پتا ہی نہیں ہے اس کا


میں اس کو سب سے عزیز تر ہوں

میں اس کی آنکھوں کا نور ہوں اب

وہ میرے بارے میں سوچتا ہے 

وہ دن میں مجھ سے ہے بات کرتا 

وہ رات سپنوں میں دیکھتا ہے 

میں سب سے بڑھ کر قریب اس کے 

میں اس کو اندر سے جانتی ہوں 

وہ جب یہ کہہ دے کہ میں تمہارا

میں آنکھ بند کر کے مانتی ہوں


وہ آج کمرے میں رو رہی ہے 


نہ کوئی اس کو منانے والا 

نہ زہر کوئی ہے کھانے والا 

نہ وہ محبت کا مان باقی 

نہ اُس کا وہم و گمان باقی 

تمام وعدوں تمام قسموں کو

ایک پل میں ہے توڑ ڈالا 

جو اس کی خاطر تھا جان دیتا 

ہے اُس نے اُس کو ہی چھوڑ ڈالا !