غالب" نظر کے سامنے حسن و جمال تها
محسن" وہ بشر خود میں سراپا کمال تها
ہم نے "فراز" ایسا کوئ دیکها نہیں تها!
ایسا لگا "وصی" کہ وہ گدڑی میں لعل تها
اب "میر" کیا بیان کریں اسکی نزاکت
ہم "فیض" اسے چهو نہ سکے یہ ملال تها
اسکو "قمر" جو دیکها تو حیران رہ گۓ
اے "داغ" تیری غزل تها وہ بیمثال تها
"اقبال" تیری شاعری ہے جیسے باکمال
وہ بهی "جگر" کے لفظوں کا پرکیف جال تها
بلکل تمہارے گیتوں کے جیسا تها وہ "قتیل
یعنی "رضا" یہ سچ ہے کہ وہ لازوال تها